حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ حوزہ علمیہ خواہران کی معلمہ محترمہ خواہر مؤمنی نے حرم حضرت معصومہ قم کے حضرت خدیجہ(س) ہال میں منعقدہ ایک تعارفی تقریب سے خطاب کے موقع پر امام زمانہ علیہ السلام کے مبارک وجود کے اثرات اور فوائد کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کہا جائے کہ امام زمانہ(ع)ہماری نظروں سے غائب ہیں، یعنی آپ نظر نہیں آتے اور اگر دیکھے بھی جائیں تو آپ کی شناخت نہیں ہوتی،درحقیقت آپ علیہ السلام کی غیبت،آپ کی غیر موجودگی کی دلیل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام زمان علیہ السلام،ایک حدیث میں اس مطلب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:میری غیبت کے دوران مجھ سے استفادہ،سورج سے استفادہ کے مترادف ہے جب بادل سورج کو نظروں سے پوشیدہ رکھتا ہے۔
خواہر مؤمنی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام زمان علیہ السلام کے وجود مبارک کے فوائد میں سے ایک،آپ کی تمام مخلوقات اور خاص طور پر مسلمانوں کے حق میں کی جانے والی دعا ہے،کہا کہ امام عصر(عج) مسلمانوں کے تعلق سے بہت ہی رؤف اور مہربان ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے لئے دن رات دعا کرتے رہتے ہیں۔
حوزہ علمیہ خواہران کی معلمہ نے پیغمبر اکرم(ص)کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام(ص)امام زمان (ع)کی ولایت کے بارے میں فرماتے ہیں:«مَن اَنکَرَ القائِمَ مِن وُلدی أَثناءَ غَیبَتِهِ ماتَ میتَةً جاهِلیَّةً؛جو کوئی میرے قائم کو اس کی غیبت کے دوران جھٹلا دے گا،وہ جاہلیت کی موت مرے گا»امام زمان علیہ السلام امت مسلمہ کے باپ اور لوگوں کے لئے ایک مہربان امام ہیں،انسانوں کے رفتار و کردار اور انبیاء اور ائمہ علیہم السلام کے آداب اور طریقوں کی مخالفت نہ کرنا،ان کی دعاؤں کی قبولیت کا زمینہ فراہم کرتا ہے۔
خواہر مؤمنی نے بیان کیا کہ کچھ لوگ اور اسلام کے دشمن امام عصر(ع)کی غیبت کو آپ علیہ السلام کی غیر موجودگی کی دلیل کے طور پر بیان کرتے ہیں،جبکہ امام عصر واسطۂ فیض الٰہی ہیں اور لوگوں کی اندرونی رہنمائی ان کے ہاتھوں میں ہے اور غیبت کے دوران علمائے دین اور وکلاء آپ علیہ السلام کے بابرکت وجود سے ہدایت اور رہنمائی کا باعث ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات شیعوں اور ان کے پیروکاروں کے حق میں دعاؤں کا مستجاب نہ ہونا،امام عصر علیہ السلام کا ان کے حق میں دعا نہ کرنا نہیں ہے،بلکہ بعض اوقات الہی حکمت اور پشت پردہ پوشیدہ حقائق اور مستقبل کے بارے میں عدم آگاہی، حاجتوں کا پورا ہونے میں بنیادی وجہ اور رکاوٹ ہوتی ہے۔
خواہر مؤمنی نے آخر میں کہا کہ امام زمان علیہ السلام بطور امام و پیشوا ہمیشہ اپنے چاہنے والوں پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں اور ظاہری آنکھوں اور بینائیوں میں آپ علیہ السلام کا ظاہر نہ ہونا، آپ کی عدم موجودگی کی دلیل نہیں ہے جو آپ کے پیروکاروں کی افسردگی اور مایوسی کا سبب بنے،بلکہ شیعوں کو اپنے اعمال اور کردار کے حوالے سے ہمیشہ احتیاط برتتے ہوئے واجبات کی ادائیگی،محرمات سے دوری اور گناہوں سے توبہ کرنے کے ساتھ امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا اور التجا کرنا چاہئے۔